Tuesday 28 January 2020

مینگورہ پولیس سٹیشن کے اہلکاروں نے گرفتار خواجہ سراؤں کے نازک حصوں پر شدید تشدد کیا

مینگورہ پولیس سٹیشن کے اہلکاروں نے گرفتار خواجہ سراؤں کے نازک حصوں پر شدید تشدد کیا ہے، سادہ کپڑوں میں خواجہ سراؤں پر تشدد کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی جائے، انصاف نہ ملنے اور خواجہ سراؤں کی آوازنہ سننے پر پولیس سٹیشن پر پتھراؤ کیا گیا جس کا ہمیں افسوس ہے، خواجہ سراؤں پر فائرنگ اور تشدد کرنے والے غنڈوں کے خلاف پولیس نے 107کا پرچہ کاٹ دیا جو ضمانت پر رہا ہوئے اور خواجہ سراؤں کی زندگی تنگ کردی گئی، دوبارہ شکایت کرنے پر پولیس نے خواجہ سراؤں پر تشدد کیا اور وڑہ نامی خواجہ سراء سے موبائل اور سونے کا چین کھینچ لیا گیا جبکہ دو خواجہ سراؤں سے30ہزار روپے اور20ہزار روپے نقدی بھی چھین لی گئی جو تاحال پولیس کے پاس ہے،انصاف کی فراہمی کے لئے دو دن کی ڈیڈ لائن،دوروزبعد مظاہرے کریں گے اور عدالت جائیں گے، ان خیالات کا اظہار منزل فاؤنڈیشن خیبر پختونخوا کے صدر آرزو خان نے سوات پریس کلب میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، پریس کانفرنس سے علی شاہ آف مردان، عمران سوات، چاہت اور دیگر خواجہ سراؤں نے بھی خطاب کیا، انہوں نے کہا کہ خواجہ سراء معصوم اور بے ضرر لوگ ہیں جنہیں والدین نے 18-20سال کے عمر میں گھروں سے نکال دیتے ہیں جب ان کے ساتھ ظلم ہوتا ہے تو قانون کے علاوہ انہیں کوئی انصاف نہیں دے سکتا جبکہ قانونی راستہ اپنا نے کے باجود ان کو ہراساں کیا جاتا ہے، انہوں نے الزام لگایا کہ خواجہ سراؤں پر تشدد اور فائرنگ کرنے والے غنڈوں کے خلاف پولیس نے صرف 107کا پرچہ کاٹ دیا جو اگلے روز ہی رہا ہوگئے اور دوبارہ خواجہ سراؤں کو تنگ کرنے لگے لیکن جب خواجہ سراؤں نے احتجاج کا راستہ اپنا یا تو ان کے خلاف 4بڑے پرچے درج کئے گئے جسکی وجہ سے ہم گرفتار دس خواجہ سراؤں کی ضمانت کے لئے ذلیل اور خوار ہوگئے، انہوں نے کہا کہ گرفتار ہونے والے خواجہ سراؤں کے جسم زخموں سے چور چور ہیں انہیں نازک حصوں پر مارا گیا ہے، ان سے ناک رگڑائے گئے ہیں، خواجہ سراؤں نے بغیر وردی پولیس اہلکاروں کے پاؤں بھی پکڑ لئے، ان کی دلوں میں رحم نہیں آیا، انہوں نے مطالبہ کیا کہ خواجہ سراؤں سے سونے کی چین، موبائل اور نقدی خواجہ سراؤں کو واپس کیا جائے، خواجہ سراؤں پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی جائے اور خواجہ سراؤں کو تنگ کرنے والے غنڈوں حسین اور ساجد کو لگام لگایا جائے ورنہ ہم احتجاج کرنے ساتھ ساتھ عدالت کا دروازبھی کھٹکٹھائیں گے۔

0 comments:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔