خیبرپختونخواہ اسمبلی سے ڈینگی مچھر اور مرض کے خاتمہ کابل پاس کرائیں گے
سوات (بیورو چیف ) ملاکنڈ ڈویژن سے منتخب ارکان صوبائی اسمبلی جلد ہی متفقہ
طور پر خیبرپختونخواہ اسمبلی سے ڈینگی مچھر اور مرض کے خاتمہ کابل پاس
کرائیں گے تاکہ ڈینگی کے آنے والے خطرات سے بروقت مؤثر طور پر نمٹا جاسکے ۔
یہ فیصلہ بدھ کے روز کمشنر ملاکنڈ ڈویژن افسر خان کی زیرصدارت منعقدہ ایک
روزہ ڈویژنل ڈینگی کانفرنس میں کیاگیا ۔ کانفرنس کااہتمام ضلعی انتظامیہ
سوات ، عالمی ادارہ صحت اور مرلن نے مشترکہ طور پر کیاتھا اوراس کا عنوان
تھا ’’حاصل شدہ تجربات اور مستقبل کالائحہ عمل ‘‘ کانفرنس میں سینیٹر
امرجیت ملہوترا ، ایم این اے مسرت احمد زیب ، ایم پی ایز محب اللہ خان ،
عزیز اللہ گران ، نادیہ شیرخان ، نگینہ خان ، مظفرسید ، بخت بیدار خان
اورعبدالمنعم خان کے علاوہ ڈی آئی جی ملاکنڈ ڈویژن عبداللہ خان ، ڈویژن کے
ساتوں اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز ، ڈی ایچ اوز، ماہر ڈاکٹروں ، عالمی ادارہ صحت
ومرلن کے نمائندوں اوردیگر متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی ۔ تمام
منتخب نمائندے اورانتظامی افسران اس بات پر متفق ہوئے کہ گزشتہ سال ملاکنڈ
ڈویژن ، خصوصاً سوات میں ڈینگی مرض نے جس وسیع پیمانے پر نقصان کیا اس
کاتقاضا ہے کہ ہم اس مرض کو دوبارہ سراٹھانے نہ دیں اور ماحول میں موجود
انڈوں کو آئندہ موسم بہار سے پہلے پہلے مکمل طور پر تلف کریں۔ انہوں نے کہا
کہ اس مرض کے خاتمہ کیلئے منتخب نمائندوں ، سرکاری افسران واہلکاروں ،
سیاسی ورکروں ، علماء ، میڈیا اورتمام طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگ مل کر
کام کریں اورڈینگی انڈوں کے ان تمام ذرائع کو اپریل 2014ء سے پہلے پہلے ختم
کریں جہاں ان انڈوں سے لاروے اورمچھر بننے کے امکانات ہوں ۔ شرکائے
سیمینار نے متفقہ رائے دی کہ خدانخواستہ دینگی دوبارہ پھیل یا تو اس میں
اموات کی شرح45فیصد سے زائد ہوگی اورتیسری بار وبا کی صورت میں متاثرہ
علاقوں سے نقل مکانی کی ضرورت ہوگی ۔ تاہم ساتوں اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے
اس عزم کااظہارکیا کہ آئندہ کالائحہ عمل مؤثر طور پر بروئے کارلایاجائیگا
اورتوقع ہے کہ یہ موذی مرض دوبارہ نہیں پھیلے گا۔ شرکاء نے اسمبلی سے متفقہ
طور پر بل پاس کرنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد مرض کی روک تھام کیلئے ضروری
فنڈز بھی دستیاب ہوسکیں گے قبل ازیں کمشنر ملاکنڈ افسرخان نے سیمینار کے
اغراض ومقاصد پرروشنی ڈالی جبکہ اے سی سوات فرخ عتیق نے شرکاء کو تفصیلی
بریفنگ دی ۔
0 comments:
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔